آج تک پھرتا رہا میں تجھ میں ہی کھویا ہوا
آج تک پھرتا رہا میں تجھ میں ہی کھویا ہوا
تجھ سے بچھڑا ہوں تو خود سے مل لیا اچھا ہوا
زندگی کی چلچلاتی دھوپ میں ایسا ہوا
مدتوں ہم پر نہ تیری یاد کا سایا ہوا
دل سے شاید تیرا غم بھی اب جدا ہونے کو ہے
پھر رہا ہوں ان دنوں خود سے بھی میں الجھا ہوا
تم چمکتی کار پھولوں کی مہک اک اجنبی
ایسے لگتا ہے یہ منظر ہے مرا دیکھا ہوا
ریزہ ریزہ ہو گیا میں تو نے جب آواز دی
تیری خاموشی سے تھا میں اس قدر ٹوٹا ہوا
کتنی یادیں آنسوؤں میں تھرتھرا کر رہ گئیں
اس نے جب پوچھا کہو آزادؔ تم کو کیا ہوا
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 95)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.