آج تم اپنی کہو میری کہانی پھر کبھی
آج تم اپنی کہو میری کہانی پھر کبھی
شام شاید اب نہ ہو جاناں سہانی پھر کبھی
وصل کے شاہد رہے بھونرے کلی سب شام کے
شام کی اہل جہاں سن ترجمانی پھر کبھی
بات اشکوں نے کہی خاموش ہم دونوں رہے
جھوم کے بولی گھٹا برسے نہ پانی پھر کبھی
موند کے آنکھیں اسے دیکھا کروں خواہش مری
شوق دیدہ بس ابھی شوق نہانی پھر کبھی
گیت گانا عشق میں ہے پار جانا عشق سے
دیکھ لوں جی بھر اسے یہ لن ترانی پھر کبھی
یہ تماشہ زندگی کا ختم ہوگا کیا کبھی
تھم ذرا کر عشق اب باتیں جہانی پھر کبھی
پھینک دے ساری کتابیں عشق کر ہم سے ذرا
چھوڑ رانجھا ہیر کو قصہ کہانی پھر کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.