آج ان کا مزاج برہم ہے
آج ان کا مزاج برہم ہے
یا مقدر میں ایک نیا خم ہے
چلتے چلتے میں تھک گیا لیکن
رات باقی ہے روشنی کم ہے
کوئی تنہائی سی ہے تنہائی
چار سو ایک ہو کا عالم ہے
ساقی چپ چاپ میکدہ سونا
ساز کی لے بھی آج مدھم ہے
داغ دل کے دکھاؤں میں کس کو
اپنا اپنا ہر ایک کا غم ہے
دل کے آئینے میں جہاں دیکھا
گویا دل ایک ساغر جم ہے
چولی دامن کا ساتھ ہے ان کا
زندگی ہے جہاں وہاں غم ہے
آشیانے کا اب خدا حافظ
باغباں کا مزاج برہم ہے
کون خوش بخت آج یاد آیا
آنکھ کیوں یہ تمہاری پر نم ہے
آتے ہوں گے حبیبؔ وہ شاید
درد پہلے سے آج کچھ کم ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 58)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.