آج انہیں دیکھ لیا بزم میں فرزانوں کی
آج انہیں دیکھ لیا بزم میں فرزانوں کی
ہم نے تعریف سنی تھی ترے دیوانوں کی
دیدہ ور سلسلۂ اشک سمجھتے ہیں جسے
کہکشاں ہے مرے محبوب کے احسانوں کی
تم کو آنا ہے تو آ جاؤ اجالا ہے ابھی
شمعیں روشن ہیں مرے غم کے شبستانوں کی
معترض ہیں مری دیوانہ وشی پر وہ لوگ
جن کو دامن کی خبر ہے نہ گریبانوں کی
ہم ہیں میخانۂ فطرت کے شرابی ہم کو
نہ صراحی کی ضرورت ہے نہ پیمانوں کی
ہنس رہے ہو تو ہنسو اور ہنسو خوب ہنسو
حالت زار پہ ہم بے سر و سامانوں کی
عہد حاضر کے نئے میرؔ وہاں ہوں گے حبابؔ
مجھ کو محفل میں نہ لے جاؤ سخن دانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.