آج وہ خوشبو مرے گلزار میں بھی آئے گی
آج وہ خوشبو مرے گلزار میں بھی آئے گی
اس کے آنے سے مہک اشعار میں بھی آئے گی
خواب میں دیکھا تھا اس کو یہ تو سوچا بھی نہ تھا
وہ مرے کاشانۂ افکار میں بھی آئے گی
نابلد ہونا دعائے نوح سے اچھا نہیں
کشتیٔ ہستی تری منجدھار میں بھی آئے گی
کہہ رہی ہے ریگزاروں سے نئی رت کی ہوا
اب بہار بے خزاں کہسار میں بھی آئے گی
اس نے فرش باغ پر چھڑکی ہے آنکھوں سے شراب
مستئ مے اب گل و گلزار میں بھی آئے گی
بے نوا لفظوں کو بخشیں گے اگر اعزاز ہم
تازگی پیرایۂ اظہار میں بھی آئے گی
ہار کی شرمندگی سے بچ گیا میرا حریف
کیا خبر تھی یہ خبر اخبار میں بھی آئے گی
بک رہے ہیں مرمری جسم ایک روٹی کے عوض
یہ گراوٹ اب سخن بازار میں بھی آئے گی
وہ بھی دن آئے گا جب شہزادیٔ ملک سخن
مجھ سے ملنے کو بڑے دربار میں بھی آئے گی
ساحلوں پر گھر بنائیں گے اگر شیبانؔ ہم
کچھ نمی گھر کے در و دیوار میں بھی آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.