آج یوں دل میں تری یاد ہوئی ہے بیدار
آج یوں دل میں تری یاد ہوئی ہے بیدار
جیسے معصوم سے چہرے پہ تبسم کی پھوار
تا کجا زلف و لب و رخ کی یہ کومل جھنکار
سن سکو گر تو سنو وقت کے زخموں کی پکار
جنبش لب کی سزا آج بھی اس دنیا میں
طوق و زنجیر کہیں ہے تو کہیں منزل دار
جس طرف دیکھیے جلوے ہیں تری قدرت کے
ہر طرف دیکھیے رستے ہوئے زخموں کی بہار
آج جو دھج ہے ترے کوچے کی پہلے تو نہ تھی
یوں تو گزرے ہیں انہی رستوں سے ہم سیکڑوں بار
پرسش غم ہی بہت ہے کہ زمانے میں ایازؔ
کس کو فرصت جو کرے بیٹھ کے زخموں کا شمار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.