آج یوں ہی سر بہ سر دل بہت اداس ہے
آج یوں ہی سر بہ سر دل بہت اداس ہے
بات کچھ نہیں مگر دل بہت اداس ہے
جسم ہے تھکا ہوا حوصلہ نڈھال ہے
اور سب سے پیشتر دل بہت اداس ہے
شہر ممکنات میں ہو کے نہ امید میں
پھر رہا ہوں در بہ در دل بہت اداس ہے
پھر ہنسی کو دیکھ کر سب فریب کھا گئے
ہے بھلا کسے خبر دل بہت اداس ہے
پھر وہ قرب یار ہو یا ہنسی کی محفلیں
کچھ نہیں مزا اگر دل بہت اداس ہے
کس عدم کی اور ہے اس وجود کا سفر
آج خود کو سوچ کر دل بہت اداس ہے
اب ترے سوال کا کیا جواب دوں بھلا
بات یہ ہے مختصر دل بہت اداس ہے
یوں بھی تیرے درد کا بس یہی علاج ہے
میکدے میں چل امرؔ دل بہت اداس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.