آج یوں مجھ سے ملا ہے کہ خفا ہو جیسے
آج یوں مجھ سے ملا ہے کہ خفا ہو جیسے
اس کا یہ حسن بھی کچھ میری خطا ہو جیسے
وہی مایوسی کا عالم وہی نومیدی کا رنگ
زندگی بھی کسی مفلس کی دعا ہو جیسے
کبھی خاموشی بھی یوں بولتی ہے پیار کے بول
کوئی خاموشی میں بھی نغمہ سرا ہو جیسے
حرف دشنام سے یوں اس نے نوازا ہم کو
یہ ملامت ہی محبت کا صلہ ہو جیسے
اس تکلف سے ستم ہم پہ روا رکھتا ہے
یہ بھی منجملۂ آداب وفا ہو جیسے
غم ایام پہ یوں خوش ہیں ترے دیوانے
غم ایام بھی اک تیری ادا ہو جیسے
بندگی ہم کو تو آئی کہ نہ آئی لیکن
حسن یوں روٹھ گیا ہے کہ خدا ہو جیسے
- Sukhan Mere Tumhare Darmiyan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.