عاجزی تو ہے نہیں گفتار میں
عاجزی تو ہے نہیں گفتار میں
کون پوچھے گا ہمیں دربار میں
نفسیاتی نقص ہے دوچار میں
ورنہ ہے سب کا عقیدہ پیار میں
سنگ رکھتا ہے اسے جو یہ گلاب
کچھ تو دیکھا ہوگا آخر خار میں
بارہا روتا ہے دل یہ سوچ کر
بن کٹے گا شہر کے وستار میں
پوچھنے آئے تھے میری خیریت
دے گئے غم اور وہ اپہار میں
میرؔ غالبؔ ذوقؔ سب کا شکریہ
رنگ کیا کیا بھر گئے اشعار میں
بیٹھا ہے پردیس میں لخت جگر
کیا خوشی ماں کو ملے تیوہار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.