آکاش بھی دھرتی بھی دشائیں بھی مری ہیں
آکاش بھی دھرتی بھی دشائیں بھی مری ہیں
جو زندہ ہیں ان میں وہ صدائیں بھی مری ہیں
جو عرش رسا ہیں وہ بگولے بھی ہیں میرے
جو تحت زمیں ہیں وہ فضائیں بھی مری ہیں
پانی نہیں جس میں وہ سمندر بھی ہے میرا
سورج نہیں جن میں وہ گپھائیں بھی مری ہیں
رکھا ہے جو اب تک وہ جنازہ بھی ہے میرا
جلتی ہیں جو اب تک وہ چتائیں بھی مری ہیں
سنتی ہے جو دنیا وہ کویتا بھی ہے میری
لکھی نہ گئیں جو وہ کتھائیں بھی مری ہیں
ہوتا ہے جو باہر سو وہ ماتم بھی ہے میرا
مرتی ہیں جو اندر وہ نوائیں بھی مری ہیں
جو زینت سر ہے وہ عمامہ بھی ہے میرا
جو ننگ بدن ہیں وہ قبائیں بھی مری ہیں
لکھا ہے کچھ اس طرح مرا نامۂ اعمال
سرزد نہ ہوئیں جو وہ خطائیں بھی مری ہیں
تالا نہیں جس پر وہ نشیمن بھی ہے میرا
در جن کے نہیں ہیں وہ سرائیں بھی مری ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.