آخر اشکوں میں ایک انداز پیام آ ہی گیا
آخر اشکوں میں ایک انداز پیام آ ہی گیا
ضبط غم اللہ رکھے یہ بھی کام آ ہی گیا
لے کے منزل پر مجھے شوق تمام آ ہی گیا
آج ان سے بھی بچھڑنے کا مقام آ ہی گیا
گاہے گاہے آہ کر لینا بھی کام آ ہی گیا
کم سے کم تیرے ہوا خواہوں میں نام آ ہی گیا
جتنی جو پیتا ہو پی لے دور جام آ ہی گیا
قدردان ہر تمام و نا تمام آ ہی گیا
ہائے دزدیدہ نگاہوں میں وہ رنگ التفات
اس نے جو بھیجا نہ تھا وہ بھی پیام آ ہی گیا
گو رہا شرمندۂ احساس رنج تشنگی
پھر بھی لطف انتظار دور جام آ ہی گیا
ہمت پرواز یہ بھی کامیابی کم نہیں
گو چمن تک میں نہ پہنچا زیر دام آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.