آخر شب جو فضاؤں میں چھڑا ہوتا ہے
وہ بھی کیا نغمۂ بے ساز و صدا ہوتا ہے
ہم تری بزم سے اٹھے تو مگر یوں اٹھے
جس طرح کوئی خود اپنے سے جدا ہوتا ہے
کیا عجب شہر ہے یہ شہر شناسائی بھی
جو بھی چہرہ نظر آتا ہے نیا ہوتا ہے
تیرے ہاتھوں کی مہک آتی ہے ان سے اکثر
جن کتابوں پہ مرا نام لکھا ہوتا ہے
وقت کی دھوپ میں ہوں دشت نورد حالات
اپنا سایہ بھی جہاں قد سے بڑا ہوتا ہے
میرے دامن پہ جسے کہتے ہیں سب دل کا لہو
ان کے ہاتھوں میں وہی رنگ حنا ہوتا ہے
پھر بہار آئی تری یاد کا موسم آیا
پھر مرے دل کا ہر اک زخم ہرا ہوتا ہے
میری خاطر بھی ذرا لوگوں کی جانب دیکھو
میں وہ کتبہ ہوں جو چہروں پہ لکھا ہوتا ہے
بدرؔ یوں دل میں ہے اب زخم تمنا کی بہار
شاخ میں جیسے کوئی پھول کھلا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.