آخر اک دن سب کو مرنا ہوتا ہے
آخر اک دن سب کو مرنا ہوتا ہے
یعنی مصرع پورا کرنا ہوتا ہے
میں دریا کی گہرائی تک جاتا ہوں
میں نے کون سا پار اترنا ہوتا ہے
اپنے آنسو آپ ہی رونا ہوتے ہیں
اپنا گھاؤ آپ ہی بھرنا ہوتا ہے
اس صحرا کو پنچھی پوجنے آتے ہیں
جس صحرا کے دل میں جھرنا ہوتا ہے
ہم تو زمیں پر رینگنے والے کیڑے ہیں
ہم نے کب ہجرت سے ڈرنا ہوتا ہے
اڑنے والے کیسے بھول گئے عامیؔ
پاؤں آخر خاک پہ دھرنا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.