آخر تمہارے عشق میں برباد ہو سکے
آخر تمہارے عشق میں برباد ہو سکے
گزرے کہاں کہاں سے تو شہزاد ہو سکے
بستی کو اپنی چھوڑ کے آیا ہے اک فقیر
خواہش کہ تیرے جسم میں آباد ہو سکے
مدت سے اپنی یاد بھی آتی نہیں ہمیں
تم جس کو یاد ہو اسے کیا یاد ہو سکے
ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دے کہ میں راکھ ہو سکوں
میری نئے سرے سے پھر ایجاد ہو سکے
پر پھڑپھڑا رہا ہے پرندہ بدن میں قید
اس پنجرے کو کھول کہ آزاد ہو سکے
فہرست لے کے آئے ہیں عاشق ترے سبھی
اے کاش میرے نام پہ ہی صاد ہو سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.