آخرش آ گئے عیادت کو ان کو توفیق ہو گئی شاید
آخرش آ گئے عیادت کو ان کو توفیق ہو گئی شاید
سخت بیمار میرے ہونے کی آج تصدیق ہو گئی شاید
میں چلی لے کے اپنے آنچل میں پیار چاہت وفا کے گل بوٹے
ٹوٹی امید پھول مرجھائے دل میں تفریق ہو گئی شاید
گدیاں غاصبوں کے قبضے میں عدلیہ مجرموں کی مٹھی میں
ہے سیاست کے جال میں منشور پھر سے توثیق ہو گئی شاید
صرف ملکوں ہی پر نہیں موقوف سرحدیں تو دلوں میں ہیں موجود
بٹ گئے مال و زر کہیں ماں باپ اس کی تصدیق ہو گئی شاید
در حقیقت جو مجھ میں زندہ ہے میرے اللہ کا کرشمہ ہے
جس انا کا وجود تھا ہی نہیں اس کی تخلیق ہو گئی شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.