آخرش اک علامت حقیقت بنی
آخرش اک علامت حقیقت بنی
بٹ گئے تھے ہواؤں میں دکھ سکھ سبھی
پھر وہی بے کراں ایک بے کل خلا
پھر سفر تا سفر صرف اک گمرہی
ایک اسلوب سادہ روایت بنا
پھر فضاؤں پہ اک تشنگی چھا گئی
یوں فراموشیاں ہو گئیں کامراں
بے حسی دل پہ پھر حکمراں ہو گئی
ایک بیدار نشے کی صورت لیے
کھل گئی روپ کی شبنمی تازگی
سلسلہ توڑ کر شوخ لمحات کا
آگہی بیچتا رہ گیا آدمی
آج مایوس منظر سے ہم بھی نہ تھے
پھر فضاؤں میں تھی بولتی خامشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.