آخری داد راکھ نے دی تھی
آخری داد راکھ نے دی تھی
میں نے غزلوں میں آگ دے دی تھی
چاہے پھولوں کے بھیس میں ہی سہی
پہلی آواز آپنے دی تھی
وہ نہیں جانتا کہ اس کو بھیکھ
میں نے بھی بھیکھ مانگ کے دی تھی
گھر میں دروازہ بھی نہیں تھا مرے
اس نے دستک بھی دور سے دی تھی
آپ تنہا اگر نہیں تھے تو
میری تنہائی کیوں کریدی تھی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 80)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.