آخری گاڑی گزرنے کی صدا بھی آ گئی
آخری گاڑی گزرنے کی صدا بھی آ گئی
سو رہو بے خواب آنکھو! رات آدھی آ گئی
زندگی سے سیکھ لیں ہم نے بھی دنیا داریاں
رفتہ رفتہ تم میں بھی موقع پرستی آ گئی
سادہ لوحی دین جو قصبے کی تھی رخصت ہوئی
شہر آنا تھا کہ اس میں ہوشیاری آ گئی
ہم ملے تھے جانے کیا آفت زدہ روحیں لیے
گفتگو اوروں کی تھی آپس میں تلخی آ گئی
اپنے ہی گاؤں کی سرحد پر پہنچ کر آج ہم
پوچھتے ہیں ہم سفر! یہ کون بستی آ گئی
اب نہ ذوق رہ نوردی ہے نہ لطف ماندگی
ایسا لگتا ہے کہ منزل پر سواری آ گئی
ترک کیوں کرتے نہیں ہو کاروبار آرزو
خانقاہیؔ اب تو بالوں میں سفیدی آ گئی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 254)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.