آخری کوشش بھی کر کے دیکھتے
پھر اسی در سے گزر کے دیکھتے
گفتگو کا کوئی تو ملتا سرا
پھر اسے ناراض کر کے دیکھتے
کاش جڑ جاتا وہ ٹوٹا آئنہ
ہم بھی کچھ دن بن سنور کے دیکھتے
رہگزر ہی کو ٹھکانا کر لیا
کب تلک ہم خواب گھر کے دیکھتے
کاش مل جاتا کہیں ساحل کوئی
ہم بھی کشتی سے اتر کے دیکھتے
ہو گیا طاری سنورنے کا نشہ
ورنہ خواہش تھی بکھر کے دیکھتے
درد ہی گر حاصل ہستی ہے تو
درد کی حد سے گزر کے دیکھتے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 31)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.