عالم سجدہ ہے میرا ایک عالم نور کا
عالم سجدہ ہے میرا ایک عالم نور کا
سجدہ گہ پر میری دھوکا ہو رہا ہے طور کا
ایک عالم ہم نوا ہے صاحب مقدور کا
ساتھ دیتا ہے کہاں کوئی کسی مجبور کا
شدت احساس تنہائی کی ہیں ہمدردیاں
درد بڑھ جاتا ہے اکثر رات کو رنجور کا
تیر نے ناپی ہیں شاید زخم کی گہرائیاں
علم بے چارے کو کیا ہے صدمۂ مستور کا
شمع روشن ہے کہاں اس کا پتہ چلتا نہیں
پر نظر کو ہے یقیں موجودگیٔ نور کا
ہیں کبھی نظریں تمنا پر کبھی امید پر
یعنی حسرت ناک عالم ہے دل مجبور کا
تجھ میں اور تیرے تصور میں ذرا سا فرق ہے
ایک منظر پاس کا ہے ایک منظر دور کا
سرفرازی و نوازش کا سنا ہے صرف نام
اے ذکیؔ ان سے تو رشتہ بھی نہیں ہے دور کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.