عالم کے دوستوں میں مروت نہیں رہی
عالم کے دوستوں میں مروت نہیں رہی
شرم و حیا و مہر و شفقت نہیں رہی
ظاہر میں کیا رفیق کہاتے ہیں آپ کوں
لیکن انوں کے دل میں محبت نہیں رہی
ملتے ہیں راستی سیں جو کوئی کج نظر ملے
خوابوں میں پاک باز کی حرمت نہیں رہی
ہر خار بو الہوس کے کئے صحبت اختیار
تو حسن گل رخوں میں لطافت نہیں رہی
نا لایقوں میں عمر کوں کرناں عبث تلف
ہم صحبتی کی ان میں لیاقت نہیں رہی
بھولے ہیں ہر صنم کے کرشمے پہ ہوش کوں
ان زاہدوں میں کشف و کرامت نہیں رہی
سفلے ہوئے عزیز عزیز اب ہوئے خراب
بے جوہروں میں قدر شرافت نہیں رہی
مت ہو بہار گلشن دنیا کا عندلیب
اس پھولبن میں بوئے رفاقت نہیں رہی
اب ذات حق بغیر نہ رکھ دوستی سراجؔ
عالم میں آشنائی و الفت نہیں رہی
- کتاب : Kulliyat-e-Siraj (Pg. 650)
- Author : Siraj Aurangabadi
- مطبع : Qaumi Council Baraye-Farogh Urdu (1982,1998)
- اشاعت : 1982,1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.