عالم تری یادوں کا منظم تو ہوا ہے
عالم تری یادوں کا منظم تو ہوا ہے
پھر ایک نیا سلسلہ پیہم تو ہوا ہے
خطرے کے نشاں پر تھا ترے حسن کا دریا
ٹکرا کے مرے عشق سے کچھ کم تو ہوا ہے
ہندو کی ہے ہ جس میں مسلمان کی ہے م
وہ لفظ کوئی اور نہیں ہم تو ہوا ہے
دو چار ترے غم جو ملے مجھ کو خصوصاً
تجھ میں جو عقیدہ تھا مسلم تو ہوا ہے
ہم ریل کی پٹری کی طرح ہی سہی لیکن
مشترکہ تو رستہ ہے وہ باہم تو ہوا ہے
پھولوں میں چھپا کر جو مجھے بھیجا تھا پتھر
وہ طنز مرے زخم کا مرہم تو ہوا ہے
مانا کہ تو ظالم کے برابر نہیں اے عکسؔ
اونچائی پہ لیکن مرا پرچم تو ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.