آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل وہ مانع عصیاں کیا ہوگا
آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل وہ مانع عصیاں کیا ہوگا
جو اپنی حفاظت کر نہ سکا وہ میرا نگہباں کیا ہوگا
ذوق دل شاہاں پیدا کر تاج سر شاہاں کیا ہوگا
جو لٹ نہ سکے وہ ساماں کر لٹ جائے جو ساماں کیا ہوگا
غم خانہ صنم خانہ ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہوگا
قصہ ہے دل دیوانہ کا حیراں ہوں کہ عنواں کیا ہوگا
جو سیر چمن کو آتا ہے وہ طالب گل ہی ہوتا ہے
پوچھے کوئی ان نادانوں سے خار چمنستاں کیا ہوگا
کچھ شکوہ نہیں اتنا سن لے اے مست ستم ناوک افگن
دل ہی نہ رہے گا جب میرا پھر تیرا یہ پیکاں کیا ہوگا
اے ہنسنے ہنسانے والے جا افسردگئ دل بڑھتی ہے
جس کو ہو ازل سے نسبت غم ہنسنے سے وہ خنداں کیا ہوگا
آج اپنی نظرؔ سے وہ دیکھیں یہ سلسلۂ طوفاں آ کر
کل کہتے تھے جو حیراں ہو کر ساحل پہ بھی طوفاں کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.