آمد یار کی آئی جو خبر ہولے سے
کھل گئے میری تمناؤں کے پر ہولے سے
ایک طوفان اٹھائے ہوئے بیٹھا ہے یہاں
وہ مرے دل میں گیا تھا جو اتر ہولے سے
شور کیونکر تو مچاتا ہے مسیحا یہ بتا
دیکھ بیمار گیا ہے ترا مر ہولے سے
راکھ سمجھے ہے محبت کو یہ دنیا جو کبھی
رقص کرتا ہے کہیں کوئی شرر ہولے سے
کاش مل جائے مجھے میری دعاؤں کا صلہ
کاش کھل جائے کسی روز وہ در ہولے سے
کیا ہوا ہے کہ ترے بعد مہ و سال مرے
بن چھوئے ہی مجھے جاتے ہیں گزر ہولے سے
راہ دشوار سہی ساتھ تمہارا ہو اگر
یار کٹ جائے گا سانسوں کا سفر ہولے سے
خار تب سے ہی نظر میں ہے سبھی کی افضلؔ
آپ نے جب سے ہے کی اس پہ نظر ہولے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.