آنا ہو تو آ جاؤ بہانا نہیں اچھا
آنا ہو تو آ جاؤ بہانا نہیں اچھا
ہر روز کا مجھ کو یہ ستانا نہیں اچھا
پیری میں سمجھ آئی جوانی گئی افسوس
معلوم ہوا دل کا لگانا نہیں اچھا
اک درد رسیدہ کی ذرا آنکھ لگی ہے
اے مرغ سحر خیز جگانا نہیں اچھا
قشقہ جسے کہتے ہیں وہ ہے داغ غلامی
اے برہمن اس کا تو لگانا نہیں اچھا
جو کہنا ہو خلوت میں بلا کر مجھے کہہ لو
باتیں یہ سر بزم سنانا نہیں اچھا
بے کار کی رنجش ہے لپٹ جاؤ گلے سے
عاشق ہوں مجھے اتنا ستانا نہیں اچھا
ہنگامۂ محشر مرے شکوؤں میں نہاں ہے
ہے ضبط نفس شرط زمانہ نہیں اچھا
مل جائیے ملنا ہے اگر شادؔ سے منظور
ہر روز یہ حیلہ یہ بہانا نہیں اچھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.