آنا تھا جسے آج وہ آیا تو نہیں ہے
آنا تھا جسے آج وہ آیا تو نہیں ہے
یہ وقت بدلنے کا اشارا تو نہیں ہے
دعوت دے کبھی کیوں وہ محبت سے بلائے
دریا سے مری پیاس کا رشتہ تو نہیں ہے
یہ کون گیا ہے کہ جھپکتی نہیں آنکھیں
رستے میں وہ ٹھہرا ہوا لمحہ تو نہیں ہے
ہنستا ہوا چہرہ ہے دمکتا ہوا پیکر
گزرا ہوا یہ میرا زمانہ تو نہیں ہے
آنکھوں نے ابھی نیند کا دامن نہیں چھوڑا
خوابوں سے بھروسہ ابھی ٹوٹا تو نہیں ہے
دریا میں سر شام ہے ڈوبا ہوا سورج
دن بھر کا مسافر کوئی پیاسا تو نہیں ہے
چھوڑ آئے ہو جس کے لئے آنچل کی گھنی چھاؤں
اس شہر میں وہ دھوپ کا ٹکڑا تو نہیں ہے
رستے میں فہیمؔ اس کی طبیعت کا بگڑنا
گھر جانے کا اک اور بہانہ تو نہیں ہے
- کتاب : Adhoori Baat (Pg. 23)
- Author : Faheem Jogapuri
- مطبع : Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.