آنچ تو دئے کی تھی سردیوں کی شاموں میں
آنچ تو دئے کی تھی سردیوں کی شاموں میں
ورنہ دھوپ کب اتری سردیوں کی شاموں میں
ہاتھ سے کبوتر تو پھر اڑا دیا میں نے
رہ گئی ہے تنہائی سردیوں کی شاموں میں
ہجر اور ہجرت کو اوڑھ کر بھی دیکھا ہے
سانس تک نہ چلتی تھی سردیوں کی شاموں میں
سرد گرم لمحوں کی آگ تاپتے تھے ہم
وہ جو اک رسوئی تھی سردیوں کی شاموں میں
آج دیر تک سلگی تیری یاد کی خوشبو
دل کی بات دل سے تھی سردیوں کی شاموں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.