اندھے موڑ کو جو بھی کاٹے آہستہ گزرے
اندھے موڑ کو جو بھی کاٹے آہستہ گزرے
سائکلیں ٹکرا جاتی ہیں اکثر موٹر سے
اندھیارے میں ہنستے روتے کالے گیت سنے
جو سورج کے آگے آئے وہ آخر چمکے
دن کے ورق پر انساں کیا تھے آڑے ترچھے لفظ
رات ہوئی تو دیکھ رہا ہوں کاغذ پر نقطے
میں بکھرے لمحے کا موتی صدیوں سے مربوط
میرے جسم سے ہو کر گزرے برسوں کے دھاگے
ماجدؔ کی دو غزلیں بھی بھاری ہیں دو سو پر
ساری غزلوں کو اب کوئی چھاپے نا چھاپے
- کتاب : shab khuun (45) (rekhta website) (Pg. 57)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.