آندھیاں آتی ہیں اور پیڑ گرا کرتے ہیں
آندھیاں آتی ہیں اور پیڑ گرا کرتے ہیں
حادثے یہ تو یہاں روز ہوا کرتے ہیں
ان کے دل میں بھی کوئی کھوج تو پنہاں ہوگی
یہ پرندے جو ہواؤں میں اڑا کرتے ہیں
خون کا رنگ لئے گرم دھوئیں کے بادل
سرد اخبار کے سینے سے اٹھا کرتے ہیں
ان اندھیروں میں کوئی راہ تو روشن ہوتی
یہ ستارے تو ہر اک رات جلا کرتے ہیں
ہار کے زخم کبھی جیت کی لذت بھی کبھی
ہم تصور میں کئی کھیل رچا کرتے ہیں
جن کے چہروں پہ کوئی دھوپ نہ سایا کوئی
ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے ہیں
دن کے صحرا میں جسے ڈھونڈ نہ پائیں فکریؔ
شب کے جنگل میں وہ آواز سنا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.