آندھیاں اٹھتی ہیں تہذیب کے ویرانوں میں
آندھیاں اٹھتی ہیں تہذیب کے ویرانوں میں
جھوٹے کردار ہیں سچائی کے افسانوں میں
آنکھ جو دیکھتی ہے کہنا بڑا مشکل ہے
شور ہی شور ہے حرفوں کے نگہبانوں میں
کیا عیادت کیا عقیدت کیا ہے سجدہ ریزی
بس خدا نام کا ہے آج کے انسانوں میں
موت آساں نہیں اس کار گہہ ہستی میں
ہم کو امرت ملا زہراب کے پیمانوں میں
روشنی سے تو ہی زندہ نہیں ہر شخص یہاں
وہ بھی ہیں لوگ جو زندہ ہیں سیہ خانوں میں
ہم تو راہیؔ کبھی مندر کبھی مسجد بھی گئے
دل کو تسکیں ملی ویران صنم خانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.