آندھیوں سے کیسے کھیلے گا تہہ دامن چراغ
آندھیوں سے کیسے کھیلے گا تہہ دامن چراغ
چل کے آغوش ہوا میں کیجئے روشن چراغ
پھوٹتی ہے تن کے اندر ہی سے من کی روشنی
یہ دیے باتی کا رشتہ اور یہ تن من چراغ
یوں تو کالی رات سی ہے یہ گھٹا برسات کی
اس کی چوکھٹ پر جلاتا ہے مگر ساون چراغ
یاد کے کہرے میں لپٹا چاند سا چہرہ کوئی
جیسے روشن ہو دریچے میں پس چلمن چراغ
دشت ظلمت میں سفر یوں ننگے پیروں طے ہوا
آبلے تلووں کے پھوٹے جل اٹھے بن بن چراغ
لوٹ کر اب کون لے جائے گا یہ مال و متاع
بے در و دیوار سا گھر اور بے روغن چراغ
اس کی جھلمل آہٹیں دیوار کے پیچھے مری
ہو گئے سب روزن دیوار گھر آنگن چراغ
ان دنوں تاریکیوں کے سر پہ ہے ظل ہما
اب کہاں لے جا کے رکھے اپنا اجلا پن چراغ
عکس ہو یا روشنی دونوں سے اب ڈرتا ہے وہ
دور رکھیے اس سے شام زندگی درپن چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.