آنے لگی ہے زہر کی خوشبو شمال سے
آنے لگی ہے زہر کی خوشبو شمال سے
جھلکے گا رنگ خون کا عصر زوال سے
ہیں درج آنے والی رتوں کے حساب میں
پتے جھڑے ہوئے شجر ماہ و سال سے
خواہش کے کاروبار کی رسمیں بدل گئیں
ملتے ہیں پھول بڑھ کے خود اپنے مآل سے
گلدان میں سجی ہوئی کلیوں کو کیا خبر
کیا پوچھتی ہے باد صبا ڈال ڈال سے
ظاہر ہیں پیرہن کی سپیدی سے تین رنگ
خوشبو کی آبشار رواں سبز شال سے
پردوں کی سرسراہٹیں بوندوں کے رل ترل
کھلتا ہے در ہوائے شب برشگال سے
تو ہی ہجوم شہر میں پہچان لے مجھے
میں آشنا نہیں ہوں ترے خد و خال سے
اب تک حریف سنگ سمجھتا تھا میں اسے
یہ آئنہ تو ٹوٹ گیا دیکھ بھال سے
اندھوں کی انجمن میں جلاتے ہو مشعلیں
ارشاد کچھ نہ پاؤ گے کسب کمال سے
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 511)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.