آنے والے دنوں کو بھی ہم جی چکے اب یہاں کوئی موسم انوکھا نہیں
آنے والے دنوں کو بھی ہم جی چکے اب یہاں کوئی موسم انوکھا نہیں
نشتر خانقاہی
MORE BYنشتر خانقاہی
آنے والے دنوں کو بھی ہم جی چکے اب یہاں کوئی موسم انوکھا نہیں
آؤ اب اپنے بستر لپیٹیں چلو ایک ایسے نگر میں جو دیکھا نہیں
اشتہاروں کے بے برگ صحرا میں اب گمشدہ لذتیں ڈھونڈھتی ہے زباں
اے زمیں تیرے دامن میں وہ پھل بھی ہے ذائقہ جس کا دنیا نے چکھا نہیں
پتیاں جھڑ گئیں پھول مرجھا گئے کتنا سنسان ہے پیڑ احساس کا
اس کی شاخوں پہ جس کا بسیرا تھا کل وہ پرندہ بھی تو آج لوٹا نہیں
جس کو دشمن کہوں کوئی ایسا نہیں اب تو جو بھی ہے میرا بہی خواہ ہے
یہ جو ہر سانس پینے پہ مجبور ہوں میں نے یہ زہر خود تو خریدا نہیں
اپنے پرکھوں کا وارث ہوں پھرتا ہوں میں دربدر اپنی جھولی میں ڈالے ہوئے
سارے سکے جو ٹکسال باہر ہوئے سارے الفاظ وہ جن کے معنی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.