آنگن میں آنگن ہے نہ دالان یہ گھر کیسا ہے
آنگن میں آنگن ہے نہ دالان یہ گھر کیسا ہے
اس کے ہر کمرے میں شیطان یہ گھر کیسا ہے
پختہ اس کے در و دیوار دریچے روشن
اور مجرم ہیں نگہبان یہ گھر کیسا ہے
یاں مکینوں کے دلوں سے ہیں امنگیں غائب
اور دماغوں میں ہیں ہذیان یہ گھر کیسا ہے
کوئی رشتوں کا تقدس ہے نہ حرمت کا خیال
باہمی پیار کا فقدان یہ گھر کیسا ہے
جس سے ملیے نظر آتا ہے بظاہر خوش حال
اندر اندر سے پریشان یہ گھر کیسا ہے
کیا اسی گھر میں رہا کرتے تھے میرے اجداد
جس کے ہر گوشے میں طوفان یہ گھر کیسا ہے
در و دیوار سے اٹھنے لگی نفرت کی لپٹ
ہر طرف موت کا سامان یہ گھر کیسا ہے
نفسی نفسی کا سا عالم ہے یہاں چار طرف
کچھ بتاؤ تو مری جان یہ گھر کیسا ہے
خود تو کوشش نہیں کرتا ہے سمجھنے کی سحرؔ
پوچھتا پھرتا ہے نادان یہ گھر کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.