آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے
آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے
صحرائے دل سے برسے بغیر ابر چھٹ گئے
رشتوں کا اک ہجوم تھا کہنے کو آس پاس
جب وقت آ پڑا تو تعلق سمٹ گئے
اک سمت تم کھڑے تھے زمانہ تھا ایک سمت
ہم تم سے مل گئے تو زمانے سے کٹ گئے
رسم و رہ جہاں کا تو تھا دائرہ وسیع
اپنی حدوں میں آپ ہی ہم لوگ بٹ گئے
ہمدردیوں کی بھیڑ سحر سے تھی ساتھ ساتھ
جب دھوپ سر پہ آئی تو سائے سمٹ گئے
بیداریوں کے ساتھ تھا ہنگامۂ حیات
نیند آ گئی تو سارے مسائل نپٹ گئے
اس انقلاب دور ترقی کے آفریں
مجمع بڑا ہوا ہے تو انسان گھٹ گئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 179)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.