آنکھ اپنے ہی تقاضوں سے حیا کرتی ہے
آنکھ اپنے ہی تقاضوں سے حیا کرتی ہے
کوئی خوشبو مجھے پھولوں سے جدا کرتی ہے
ایک آندھی ہے کہ کرتی ہے عداوت ہر دن
ایک مشعل ہے کہ دنیا سے وفا کرتی ہے
یہ تو کب روک سکی دل سے بچھڑنے والے
عید اپنے ہی اصولوں پہ ہوا کرتی ہے
کوئی تتلی ہے کہ روتی ہے خوشی کے آنسو
کوئی دلہن ہے کہ جو چاند تکا کرتی ہے
صبح لاتی ہے اجالے سے نوید گلشن
رات روٹھے ہوئے تاروں سے وفا کرتی ہے
عید ہوتی ہے خوشی ملنے کی لیکن اس دن
زندگی اپنی اداسی سے ملا کرتی ہے
خواب کے دشت میں اک اشک بہانے کے لیے
کوئی روٹھی ہوئی تعبیر کھلا کرتی ہے
زندگی اپنی مسافر تھی مسافر ہو کر
یوں ہی تنہائی کے پردے میں ثنا کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.