آنکھ دریا ملا روانی کو
اور پر لگ گئے تھے پانی کو
آخری وقت میں سمیٹیں گے
زندگی بھر کی رفتگانی کو
شعر کہتا ہوں شعر کرتا نہیں
کون سمجھائے اس دوانی کو
اس فسانے کی عمر کھانے لگی
میرے کردار کی جوانی کو
زخم کاٹے ہیں تیرے مصلحتاً
پھر اگاؤں گا اس نشانی کو
چیخ اٹھا پھر اک وصال زدہ
ہجر کا انت دے کہانی کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.