Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھ جب تر نہ تھی دل شکستہ نہ تھا زندگی میں تھی لذت کہاں دوستو

راشد اللہ خاں جوہر

آنکھ جب تر نہ تھی دل شکستہ نہ تھا زندگی میں تھی لذت کہاں دوستو

راشد اللہ خاں جوہر

MORE BYراشد اللہ خاں جوہر

    آنکھ جب تر نہ تھی دل شکستہ نہ تھا زندگی میں تھی لذت کہاں دوستو

    وہ تو کہئے کہ سوز جگر مل گیا خون دل ہو گیا ناگہاں دوستو

    تم تو دیوانہ ٹھہرا رہے تھے ہمیں دے رہے تھے نا دشنام دیوانگی

    تیرگی میں چراغاں یہ کس نے کیا کس نے بدلا چمن کا سماں دوستو

    عمر کلیوں کی کتنی جو بتلا سکیں کس کے خون جگر سے ہے حسن چمن

    خاک گلشن سے پوچھو بہاروں میں ہے کس کے خوں سے یہ گلکاریاں دوستو

    جب نسیم سحر کی زبانی سنی میری روداد غم صحن گل زار میں

    ضبط شبنم سے آنسو نہ پھر ہو سکے قلب گل ہو گیا خونچکاں دوستو

    کس قدر ہم نے کھائے ہیں تیر ستم گردش وقت کے کیا گنائیں کرم

    ان کا دامن چھٹا خون ارماں ہوا فصل گل میں جلا آشیاں دوستو

    کیسے ٹوٹا ہے دل کس نے توڑا ہے دل سانحہ کس طرح یہ ہوا رونما

    یوں نہ رہ رہ کے چھیڑو خدا کے لئے محترم ساتھیو مہرباں دوستو

    چاک سینے میں اپنے بھی کچھ کم نہ تھے ہم نے زخموں کی لیکن نمائش نہ کی

    یہ الگ بات ہے مثل گل ہم رہے گلستاں میں تبسم فشاں دوستو

    جن سے ملنے کو بیتاب رہتے تھے ہم ان سے خلوت میں سامنا ہو گیا

    کس نے دیکھا انہیں کون ان سے ملا آ گئی بے خودی درمیاں دوستو

    بات کیا ہے ہمیں بھی تو ہو کچھ خبر کیوں وہ گھر سے نکلتا نہیں آج کل

    ذکر کس شخص کا آج یہ چھڑ گیا کون جوہرؔ وہ شیوہ بیاں دوستو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے