آنکھ جو بھی تری آنکھوں سے ملا بیٹھتا ہے
آنکھ جو بھی تری آنکھوں سے ملا بیٹھتا ہے
قیس کے حلقۂ احباب میں جا بیٹھتا ہے
مستقل کیسے رہے جسم کے خطے کا نظام
حکمراں روز مرے دل میں نیا بیٹھتا ہے
اک طرف دل ہے ترا ایک طرف میرا مکاں
دیکھنا یہ ہے کہ سیلاب میں کیا بیٹھتا ہے
دار دنیا مری پیشانی کو چوکھٹ نہ دکھا
یہ وہ مسند ہے جہاں صرف خدا بیٹھتا ہے
دھوپ کے وقت شجر گود میں لیتا ہے مجھے
رات ہو جائے تو پہرے پہ دیا بیٹھتا ہے
دل محبت میں اضافے کی طلب کرتے ہوئے
دوسرے عشق میں پہلا بھی گنوا بیٹھتا ہے
یہ بھی ٹھکرایا ہوا لگتا ہے تیرے در کا
میں جہاں بیٹھتا ہوں رنج بھی آ بیٹھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.