آنکھ کہتی ہے ہمیں اب اشک باری چھوڑ دیں
آنکھ کہتی ہے ہمیں اب اشک باری چھوڑ دیں
آنسوؤں سے دل کی کیسے آبیاری چھوڑ دیں
ہے مقدر پر یقیں ہم کو رہے اتنا خیال
خاک ہے قسمت تو کیسے خاکساری چھوڑ دیں
بد لحاظی جس قدر میری طبیعت میں ہے دوست
یہ بھی ممکن ہے مجھے سب باری باری چھوڑ دیں
دوستو کرنا پڑے گا اب ہمیں یہ فیصلہ
دنیا داری چھوڑ دیں یا انکساری چھوڑ دیں
ہو رہی ہے دوستو تم کو غلط فہمی کوئی
کیسے ممکن ہے پرندے کو شکاری چھوڑ دیں
عشق کو مطلوب ہیں بے چینیاں جذبات کی
زندگی کہتی ہے ہم کو بے قراری چھوڑ دیں
دور رہ کر آدمی بے چین رہتا ہے ضرور
آپ میرے ہجر کی منظر نگاری چھوڑ دیں
دوستوں اور دشمنوں کا علم ہونا چاہئے
کس لئے منانؔ ہم رائے شماری چھوڑ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.