آنکھ کے پردے کے پیچھے اک سماں رہ جائے گا
آنکھ کے پردے کے پیچھے اک سماں رہ جائے گا
آگ کے شعلے بجھے تب بھی دھواں رہ جائے گا
کیا عجب کل پھر یقیں میں شک کی آمیزش ملے
شک اگر مٹ بھی گیا پھر بھی گماں رہ جائے گا
صرف ہونے کو فنا ہے جو نہیں اس کی بقا
آسماں کچھ بھی نہیں ہے آسماں رہ جائے گا
تیری قربت سے حسیں موسم بھی ہے خوشبو بھی ہے
قربتیں گر نہ رہیں پھر کیا یہاں رہ جائے گا
تجھ سے ملنے کی مسرت اور بچھڑنے کا ملال
ہے مسرت عارضی سوز نہاں رہ جائے گا
جسم اک خالی مکاں تھا آج سے آباد ہے
روح جب اڑ جائے گی مکاں رہ جائے گا
لوگ کہتے ہیں حساب دوستاں در دل شود
آج مرزاؔ یہ مقولہ بھی کہاں رہ جائے گا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 224)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.