آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا
آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا
قطرۂ خوں پانیوں کے ساتھ رسوا ہو گیا
خاک کی چادر میں جسم و جاں سمٹتے ہی نہیں
اور زمیں کا رنگ بھی اب دھوپ جیسا ہو گیا
ایک اک کر کے مرے سب لفظ مٹی ہو گئے
اور اس مٹی میں دھنس کر میں زمیں کا ہو گیا
تجھ سے کیا بچھڑے کہ آنکھیں ریزہ ریزہ ہو گئیں
آئنہ ٹوٹا تو اک آئینہ خانہ ہو گیا
اے ہوائے وصل چل پھر سے گل ہجراں کھلا
سر اٹھا پھر اے نہال غم سویرا ہو گیا
اے جمال فن اسے مت رو کہ تن آسان تھا
تیری دنیاؤں کا خاورؔ صرف دنیا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.