آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے
آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے
اقربا جتنے تھے کشتی کے وہ سارے اترے
اس سے کہتے ہو کہ پھر لوٹنا ہوگا چھت پر
سانس کی لے کو جو تھامے ہوئے زینے اترے
چھا گئی بچوں کے چہرے پہ نئی ہریالی
آج پھر پیڑوں سے آنگن میں پرندے اترے
لوگ ساحل پہ تماشائی بنے بیٹھے رہے
بیچ دریا میں فقط ہم ہی اکیلے اترے
چیخ نکلی نہ کوئی آہ و فغاں کی میں نے
یوں تو سینے میں کئی تیر نکیلے اترے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.