آنکھ کو دھوکہ دیا آخر مری رفتار نے
آنکھ کو دھوکہ دیا آخر مری رفتار نے
اور جا کر توڑ ڈالا سرخ سگنل کار نے
چار پل کے اک پڑاؤ نے مری تقسیم کی
جسم کھینچا منزلوں نے دل سرائے دار نے
میں کھڑا ہوں تو برابر میں کھڑے ہیں سب مرے
گر پڑوں تو ہر کوئی دوڑے گا مجھ کو مارنے
مسکرا کر کھینچ لیتے ہیں کوئی تصویر ہم
اس سے بڑھ کر کیا دیا ہے اب کسی تہوار نے
وقت کی سیڑھی پہ چڑھ کر دیکھنا ہے اس طرف
کیوں مری بینائی کو روکا ہے اس دیوار نے
بن ترے سب ٹھیک ہے لیکن مجھے اس شہر میں
لگ گئے ہیں ایسے ویسے لوگ بھی دھتکارنے
زندگی دراصل راشدؔ دو گھڑی کا کھیل ہے
کب جہاں کو چھوڑنا چاہا کسی کردار نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.