آنکھ کیا غم میں ترے نم سی ہوئی جاتی ہے
آنکھ کیا غم میں ترے نم سی ہوئی جاتی ہے
زندگی شعلہ تھی شبنم سی ہوئی جاتی ہے
بدلے بدلے وہ نظر آنے لگے ہیں جب سے
ان کو پانے کی طلب کم سی ہوئی جاتی ہے
کیا محبت ہے یہی جب سے تجھے دیکھا ہے
اک خلش سینے میں پیہم سی ہوئی جاتی ہے
جب سے اس دل کو غم یار ملا ہے یارو
زندگی اور بھی محکم سی ہوئی جاتی ہے
آج پھر دل نے لیا ہے تری یادوں کا اثر
آج پھر آنکھ مری نم سی ہوئی جاتی ہے
میرے ہاتھوں نے سکھایا تھا سنورنا جس کو
آج وہ زلف بھی برہم سی ہوئی جاتی ہے
جب سے وہ میرے تصور میں لگے ہیں آنے
میری ہر شام شب غم سی ہوئی جاتی ہے
جب سے الفت کا اثر ہونے لگا ہے اس پر
اس کی حالت بھی ظفرؔ ہم سی ہوئی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.