آنکھ کیوں اپنی مل رہے ہو تم
آنکھ کیوں اپنی مل رہے ہو تم
ہو کے پتھر پگھل رہے ہو تم
آرزو بن کے دل میں اترے تھے
بن کے آنسو نکل رہے ہو تم
چھوڑتے کیوں نہیں ہو بغض و حسد
کیوں جہنم میں جل رہے ہو تم
کیا کوئی یاد آ رہا ہے تمہیں
کروٹیں کیوں بدل رہے ہو تم
میرے بھائی ہو اور میرے خلاف
زہر کتنا اگل رہے ہو تم
وہ کھلونا تو مل چکا ہے تمہیں
جس کی خاطر مچل رہے ہو تم
ماں پیاسی پڑی ہے بستر پر
لقمۂ تر نگل رہے ہو تم
آج یہ التفات حمزہؔ پر
لگ رہا ہے پھسل رہے ہو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.