Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھ مانگی تو مجھے دے دیا دریا اس نے

یاور وارثی

آنکھ مانگی تو مجھے دے دیا دریا اس نے

یاور وارثی

MORE BYیاور وارثی

    آنکھ مانگی تو مجھے دے دیا دریا اس نے

    ہونٹ مانگے تو دیا پیاس کا صحرا اس نے

    بستر خواب پہ آرام کی خواہش تھی بہت

    تحفۂ درد محبت سے نوازا اس نے

    زندگی بھر کے لئے رزق مرا بند کیا

    صبر کا دے کے مجھے ایک نوالا اس نے

    بات تنہائی سے کرنے کا دیا اذن مجھے

    بزم احباب میں خاموش بٹھایا اس نے

    چند سانسوں کا جہاں خلق کیا میرے لئے

    قوت بازو و پر دے کے اڑایا اس نے

    چاہتا تھا کہ ہر اک فن میں مکمل ہو جاؤں

    میں جو گرنے لگا مجھ کو نہ سنبھالا اس نے

    کو بہ کو پھرتے رہے نخل جنوں مل نہ سکا

    شہر ادراک میں برسوں تو گھمایا اس نے

    میں نے دیکھا نہیں احساس ہوا ہے مجھ کو

    کھول رکھا ہے مرے گھر میں دریچہ اس نے

    وقت کے ساتھ ہوا جاتا ہے گہرا یہ سوال

    کیوں دکھایا تھا چمکتا ہوا تارا اس نے

    اس کے چہرے کی تلاوت سے نہ غافل ہو جاؤں

    اس لئے آئنہ ہاتھوں سے گرایا اس نے

    زندگی جیسے گزرنی تھی وہ گزری یاورؔ

    گل صفت خواب مجھے روز دکھایا اس نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے