آنکھ میں آنسو نظر میں درد پیدا کر گیا
آنکھ میں آنسو نظر میں درد پیدا کر گیا
میرا ہنسنے کا ارادہ کیا غضب ڈھا کر گیا
میں نے برساتوں میں جلتے گھر کبھی دیکھے نہ تھے
میں اسی باعث ترے غم کو گوارا کر گیا
میری کوشش تھی مقدر کو نئی جہتیں ملیں
اور اسی کوشش میں خود کو بے سر و پا کر گیا
خوش یقینی بھی کھلا دیتی ہے کیسے کیسے گل
ایک دن واللہ میں خود پر بھروسا کر گیا
بات اصولوں کی نہیں ہے بات کچھ قدروں کی ہے
خواب جھوٹے تھے مگر میں ان کو سچا کر گیا
بس یہی صورت چھپانے کی انہیں نکلی کہ میں
ہر کسی کے سامنے زخموں کو ننگا کر گیا
مدتوں میری حیات امید کا محور رہی
پھر کوئی شخص آ کے حیرتؔ سب کچھ الٹا کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.