آنکھ میں ابر کی مانند امڑتے کیوں ہو
آنکھ میں ابر کی مانند امڑتے کیوں ہو
اشک بن کر مری پلکوں سے بچھڑتے کیوں ہو
آنکھ میں ان کی اترنا کوئی آسان نہیں
ڈوب جاؤ گے سمندر سے اکڑتے کیوں ہو
کچھ تو مالی کے بھروسے کی بھی تعظیم کرو
امن کا باغ رہو روز اجڑتے کیوں ہو
سانس میں اپنی بساؤ انہیں محسوس کرو
ہاتھ سے اپنے ہواؤں کو پکڑتے کیوں ہو
بات اچھی ہے تو خوشبو کی طرح پھیلاؤ
اپنے محدود خیالوں میں سکڑتے کیوں ہو
آؤ بتلائیں گے ساجدؔ یہ حقیقت سب کو
ہم سبھی بھائی ہیں آپس میں جھگڑتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.