آنکھ میں اشک کا جس طرح ستارہ چمکے
آنکھ میں اشک کا جس طرح ستارہ چمکے
کاش اس طرح مقدر بھی ہمارا چمکے
کوئی حسرت کوئی خواہش نہ ادھوری رہ جائے
خواب چمکے جو اگر سارے کا سارا چمکے
بجھ گئے جو بھی دیے وقت کی اس آندھی میں
ان کی قسمت کا ستارہ بھی دوبارہ چمکے
داغ جتنے بھی ملے تم سے مجھے الفت میں
ہے دعا میری وہ ہر داغ تمہارا چمکے
وہ ہو گلشن میں تو گلشن کی فضا روشن ہو
وہ ہو منظر میں تو ہر ایک نظارہ چمکے
زندگی تو نے دئے صرف خسارے ہم کو
ہم خساروں کا مگر لے کے سہارا چمکے
آنکھ ایسے ہی نہیں ہوتی ہے نم ہر لحظہ
اس نے چاہا تھا کہ دریا کا کنارہ چمکے
منتظر ہوں میں کسی روز دعاؤں کے عوض
میرے دامن میں بھی قدرت کا اشارہ چمکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.